اگرچہ ویانا میں مذاکرات کا فوری مقصد ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینا تھا، لیکن یہ مذاکرات ایک
لحاظ سے اس بات کا اعتراف بھی تھے کہ ایران ایک علاقائی طاقت ہے اور جدید مشرق وسطیٰ میں ایران کی شمولیت کے بغیر کچھ طے نہیں کیا جا سکتا۔
آپ جو بھی کہہ لیں لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شام میں بشارالاسد کی ڈگمگاتی حکومت کو بچانے میں سب سے بڑا کردار ایران کا ہے اور یہ ایران ہی ہے جس نے لبنان میں حزب اللہ کو بنایا اور اسے اتنی امداد دی کہ وہ خطے میں جنگ لڑ سکے۔
دوسری جانب عراق میں ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا وہاں پر موجود سُنّی شدت پسندوں سے لڑ رہی ہے اور اکثر اوقات جہاں عراقی فوج ناکام ہو کر پسا ہو جاتی ہے وہاں یہ خلاء یہی شیعہ مسلیشیا پُر کرتی ہے۔
خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کی ایک اور مثال یمن میں مرکزی حکومت کے خلاف برسر پیکار حوثی باغی ہیں۔
شیعہ اسلام کی دنیا میں ایران ایک عظیم طاقت ہے، بالکل اسی طرح جیسے سعودی عرب خود کو سُنّی مسلمانوں کا رہنما سمجھتا ہے۔
بڑی جنگوں کے علاوہ ایران اور سعودی عرب کے پروردہ گروہ کئی ایسی چھوٹی جنگوں میں بھی ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہے ہیں جنھیں دیکھ کر کبھی کبھی لگتا ہے کہ خطے پر دینی پیروی کی بنیاد پر کسی بڑے تنازعے کے بادل گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔
بلاشبہہ امریکہ اب بھی مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی طاقت ہے، لیکن اس کی وہ طاقت نہیں رہی جو کبھی ہوا کرتی تھی۔
لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ آج کل کا دور عجیب دور ہے۔
اس کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ امریکہ شام میں جس قسم کی تبدیلی کا خواہاں ہے، ایران تُلا بیٹھا ہے کہ وہ کسی قیمت پر یہ تبدیلی نہیں آنے دے گا، لیکن دوسری جانب عراق میں امریکہ اور ایران دونوں دولتِ اسلامیہ کے وحشی جنگجوؤں کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔
مشرق وسطیٰ کا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں اس بات میں کوئی عار نہیں سمجھی جاتی کہ ’جو میرے دشمن کا دشمن ہے وہ میرا بھی دشمن ہے۔‘
لیکن گذشتہ ہفتہ مشرق وسطیٰ میں تبدیلی کا ہفتہ تھا۔
ایک وہ وقت تھا جب امریکہ اور ایران ایک دوسرے کو گُھورا کرتے تھے۔ ایران خود کو شیعہ برادریوں کے حقوق کا
چیمپیئن اور انقلاب کا داعی سمجھتا تھا اور امریکہ ایران کو صرف دہشتگردی کا معاون ملک کہتا تھا۔
ہو سکتا ہے کہ اب اس سوچ میں تبدیلی آ جائے، تاہم ہم نہیں جانتے کہ یہ تبدیلی کتنی جلدی آئے گی اور اس کی عمر کیا ہوگی۔
صحرا میں چل رہے موجودہ جھکّڑوں میں یہ بتانا مشکل ہے کہ طوفان تھمنے کے بعد کس قسم کا مشرق وسطیٰ سامنے آئے گا، لیکن اس میں شک نہیں کہ ان دنوں سب سے تیز جھکڑ ایران سے سے ہی چل رہا ہے۔
اگرچہ ویانا میں مذاکرات کا فوری مقصد ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینا تھا، لیکن یہ مذاکرات ایک
لحاظ سے اس بات کا اعتراف بھی تھے کہ ایران ایک علاقائی طاقت ہے اور جدید مشرق وسطیٰ میں ایران کی شمولیت کے بغیر کچھ طے نہیں کیا جا سکتا۔
No comments:
Post a Comment